ڈاکٹر ریاض توحیدی کشمیری کی شخصیت اور علمی وادبی خدمات


ڈاکٹر ریاض توحیدی کشمیری کی شخصیت اور علمی وادبی خدمات


ڈاکٹر بشارت خان

موجودہ دور میں جو شخصیات ادبی منظر نامے میں نمایاں مقام پر فائز نظر آتی ہیں ' ان میں ڈاکٹر ریاض توحیدی کشمیری کی شخصیت بھی شامل ہیں۔ ڈاکٹر ریاض توحیدی ایک معروف ناقد اور افسانہ نگار ہونے کے ساتھ ساتھ ماہر اقبال بھی ہیں۔ریاض توحیدی کی تنقید نگاری 'تنقید ہی ہوتی ہے نہ کہ مجذوب کی بڑ‘کہ پڑھنے سننے والا اکتا جائے اور اس کے پلے کچھ نہ پڑے۔ ان کی تنقید میں تنقیدی بصیرت اور علمی روشنی ہوتی ہے۔ اور ان کا فکشن 'فکشن ہی ہوتا ہے نہ کہ سنی سنائی باتوں کی سطحی پیش کش۔ انہیں خصوصیات کی وجہ سے ڈاکٹر ریاض توحیدی نے عصری اردو ادب میں ایک منفرد مقام بنایا ہے اور یہ مقام مقامی سطح سے لیکر بین الاقوامی سطح کی ادبی دنیا تک چھایاہوا ہے۔ 
ڈاکٹر توحیدی کی مذکورہ خوبیوں اور ان کی علمی و ادبی شخصیت کے تعلق سے حال ہی میں ایک اہم کتاب'' ڈاکٹر ریاض توحیدی۔۔۔۔ تخلیقی وتنقیدی جہات'' کتابی دنیا دہلی سے منظر عام پر آئی ہے۔ 370 صفحات پر مشتمل یہ کتاب ڈاکٹر شاہ فیصل (اسسٹنٹ پروفیسر) نے ترتیب دی ہے۔ کتاب میں کئی اہم ناقدین' مبصرین اور قارئین کے مضامین شامل ہیں۔ جن میں ریاض توحیدی کی شخصیت' فکشن و تنقید' اقبالیات' سماجی زندگی' دانشورانہ فکر اور فکر و افکار کا احاطہ کیا گیا ہے۔ ایک طرح سے یہ کتاب ڈاکٹر توحیدی کی شخصیت کا ادبی شناخت نامہ ہے جس میں ان کی ہمہ جہت شخصیت (Versatilepersonality)کی متنوع جہات پرروشنی ڈالی گئی ہے اور اردو ادب میں ان کی خدمات اور مقام کو اجاگر کیا گیا ہے۔یہ کتاب درجہ ذیل مضامین پر مشتمل ہے:
پیش لفظ(ڈاکٹر شاہ فیصل)‘سوانحی اورشخصیت: افسانہ نگاری کی پہچان (پروفیسر حامدی کاشمیری)‘ دبستان کشمیر کا روشن ستارہ...ڈاکٹر ریاض توحیدی کشمیری (ایس۔معشوق احمد...کشمیر)‘ڈاکٹر ریاض توحیدی۔ ادب دیس میں مسکراہٹ کا سفیر (تنویر احمد تماپوری...ریاض۔سعودی عرب)‘ڈاکٹرریاض توحیدی...ایک سحرانگیزشخصیت (ڈاکٹر محمدعباس لون۔ کشمیر)ادب میں مسکراہٹ کاموجد ........ ڈاکٹر ریاض توحیدی کشمیری (منور پاشاہ ساحل تماپوری.سعودی عرب)‘ ڈاکٹر ریاض توحیدی...ایک استاد ایک رہنما(ڈاکٹرجاوید رسول۔کشمیر)
تنقید مجموعی احاطہ:
ڈاکٹرریاض توحیدی کشمیری...سائبرورلڈ کاصاحب بصیرت اردونقاد(ڈاکٹرفریدہ تبسم۔گلبرگہ)
افسانہ نگاری:
   ڈاکٹر ریاض توحیدی کی افسانہ نگاری  (نور شاہ۔ کشمیر)‘ڈاکٹر ریاض توحیدی کشمیری...مابعد جدید دور کا نمائندہ افسانہ نگار( پروفیسر قدوس جاوید(جموں وکشمیر) ریاض توحیدی کشمیری کے افسانوں کی علامتی اور استعاراتی جڑیں! (اظہارخضر (پٹنہ بہار)‘ریاض توحیدی کی افسانوی دنیا(دیپک بدکی(دہلی)‘ڈاکٹر ریاض توحیدی کشمیری کے افسانوں کی علامتی و موضوعی ساخت (سید تحسین گیلانی...پاکستان)‘افسانہ”خوشحال پور کی خوشبو...ایک تجزیاتی مطالعہ(ڈاکٹر مشتاق حیدر۔کشمیر)‘ ڈاکٹر ریاض توحیدی کشمیری اور مابعد جدید افسانہ (دانش اثری(مؤ) ڈاکٹر ریاض توحیدی...ایک انقلابی افسانہ نگار (عبد الاحد ملک...سرور(پلوامہ کشمیر)‘ڈاکٹر ریاض توحیدی کشمیری............ دور حاضر کا فن شناس فکشن نگار(طارق شبنم  بانڈی پورہ کشمیر)‘ڈاکٹرریاض توحیدی کاافسانہ ’اپناگھر“ کاتجزیاتی مطالعہ(سہیل سالم۔کشمیر)‘ریاض توحیدی کی افسانچہ نگاری(ڈاکٹر فیض قاضی آبادی۔کشمیر)‘دردکشمیر کا کہانی کار۔۔۔۔ڈاکٹر ریاض توحیدی (زاہد ظفر.. کشمیر)‘ ریاض توحیدی کے چار افسانے...فکروفن کے آئینے میں (وسیم عقیل شاہ۔ممبئی)‘زندگی کا بازار(ڈاکٹر حمیرا عالیہ۔ لکھنو)‘کالے پیڑوں کا جنگل(خان زاہد۔کشمیر)‘معاصراردوافسانہ اور ادب(عمران بن رشید۔کشمیر)‘کالے پیڑوں کا جنگل...کالے دیوؤں کا سایہ(مجلد) عبدالاحد ملک (سرور)۔
اقبالیات
ڈاکٹر ریاض توحیدی بحیثیت اقبال شناس (ایس۔معشوق احمد...کشمیر)۔
افسانوی تنقید:
معاصر اردو افسانہ: تفہیم و تجزیہ (جلد اول) اقبال حسن آزاد(مونگیر بہار)‘معاصر اردو افسانہ... تفہیم وتجزیہ(جلد اول) اردو افسانے کا معاصر تنقیدی منظر نامہ(ارشاد آفاقی(کشمیر)‘معاصراردوافسانہ.تفہیم وتجزیہ جلداول(غنی غیور۔جموں)‘معاصراردوافسانہ.تفہیم و تجزیہ۔جلد اول(راجہ یوسف۔کشمیر)‘معاصر اردو افسانہ: تفہیم و تجزیہ (جلد اول) فرح جبین(ریسرچ اسکالر مانو کیمپس لکھنو)‘ معاصر اردو افسانہ: تفہیم و تجزیہ۔جلد اول(ڈاکٹر اشرف لون۔کشمیر)‘ معاصراردوافسانہ۔تفہیم وتجزیہ۔ (ڈاکٹرگلشن بانو۔دہلی)‘معاصر اردو افسانہ: تفہیم و تجزیہ۔جلد اول(ڈاکٹر بشارت خان،کشمیر)‘معاصر اردو افسانہ: تفہیم و تجزیہ۔جلد اول(ڈاکٹر شاہینہ یوسف۔کشمیر)‘ معاصر اردو افسانہ جلد اول (مولانا شبیر مصباحی دراس کرگل)‘ معاصر اردوافسانہ تفہیم وتجزیہ جلد دوم۔(طارق شبنم۔کشمیر)‘معاصر اردو افسانہ تفہیم وتجزیہ۔جلددوم(ایس۔ معشوق احمد۔کشمیر)۔
انٹرویو نامہ:
ریاض توحیدی سے گفتگو۔شبیر مصباحی(دراس کرگل)۔اردو زبان پر ریاض توحیدی سے گفتگو۔(رسالہ: اردودنیا۔ NCPUL.Delhi)۔
انگریزی مضامین۔
 Oozing Wounds(Prof.Mohmmad Aslam)‘Kalay Paedou Ka Jungle Kaly Peadou ka Jungle(Manzoor Ahmad Khan) Dr Reyaz tawheedi A Living lengend  (Principal Rafiq Ahmad Mir)' Dr  Reyaz Tawheedi (Mushtaque Baraq)'Dr Reyaz Tawheedi Kashmiri(Dr Bashrat Khan). 
 کہا جاتا ہے کہ اپنوں میں کوئی ہیرو نہیں ہوتا ہے یا اپنے کسی کی قابلیت کا اعتراف نہیں کرتے ہیں۔لیکن ڈاکٹر ریاض توحیدی صاحب اپنے لوگوں میں بھی عزت کی نگاہ سے دیکھے جاتے ہیں۔چونکہ میں بھی اسی علاقے سے تعلق رکھتا ہوں تو میں نے آج تک کسی کو بھی ان کی مخالفت کرتے نہیں دیکھا ہے بلکہ جہاں بھی جاتے ہیں وہاں پر انہیں بڑے احترام سے نوازا جاتا ہے اور ہر کوئی ان کی شرافت و قابلیت کی تعریف کرتا رہتا ہے۔ کتاب کے مضامین میں جگہ جگہ ان خوبیوں کا اعتراف کیا گیا ہے۔ جیسے ان کی سماجی زندگی اور شخصیت کے تعلق سے‘ ان کے ہم پیشہ لیکچرر ڈاکٹر محمد عباس لون اپنے مضمون”ڈاکٹر ریاض توحیدی کشمیری...ایک سحر انگیز شخصیت“ میں لکھتے ہیں:
”ڈاکٹر ریاض توحیدی کو قدرت نے ایک مخصوص خوبی سے نوازا ہے کہ وہ لوگوں کے نذدیک رہ کر انہیں اپنا
گرویدہ بناتے ہیں۔سماجی زندگی میں وہ گفت و شنید‘میل ملاپ‘ دوستی اور پُرخلوص مددکرنے کا مثالی اخلاقی
جوہر کا ملکہ رکھتے ہیں۔ اس دوران کہیں پر بھی ذاتی اغراض و مقاصد کا دوردورتک شائبہ بھی نظرنہیں آتا ہے 
جس کی وجہ سے ہر ایک کے دل میں ان کے لئے محبت پیدا ہوجاتی ہے اور اس کی گفتگو ہر کسی کا حوصلہ بڑھاتی
ہے۔“ (ص: 58)                                                                             

اسی طرح ڈاکٹر توحیدی کے ایک شاگرد ڈاکٹر جاوید رسول اپنے مضمون”ڈاکٹر ریاض توحیدی کشمیری...ایک استاد ایک رہنما“ میں لکھتے ہیں:
”.... لیکن یہ اچھی طرح یاد ہے کہ ہمیں اردو ڈاکٹر ریاض توحیدی صاحب پڑھاتے تھے۔نصابی ضرورتوں 
کے علاوہ یہ اکثر و بیشتر اقبال کی دعائیہ نظمیں ترنم میں سنایا کرتے تھے۔گوکہ ان کی آواز میں وہ ترنم نہ تھا جو
کسی پیشہ ور غزل گو کی آواز میں ہوتا ہے لیکن ان کی آواز میں ایک عجیب و غریب قسم کی تاثیر تھی جو ہمیں ان
کے ساتھ گنگنانے پر مجبور کرتی تھی۔“(ص: 64)   
ڈاکٹر ریاض توحیدی نے تعلیم و تدریس کے علاوہ ادب میں جو نام کمایا ہے‘ہر کوئی جاننے والا اس کا اعتراف کرتا ہے۔ اردو تنقید اور فکشن نگاری میں وہ عصر حاضر کے ایک اہم تنقید نگار اور افسانہ نگار مانے جاتے ہیں۔ ان کی تنقید نگاری‘افسانہ نگاری اور اقبال شناسی پر درجنوں مضامین لکھے گئے ہیں۔ آج تک ان کی کئی کتابیں شائع ہوچکی ہیں۔جن میں جہان اقبال‘ کالے پیڑوں کا جنگل‘ کالے دیوؤں کا سایہ‘ معاصر اردو افسانہ تفہیم و تجزیہ (دو جلدیں) اور زندگی کا بازار وغیرہ شامل ہیں۔

 
ڈاکٹر ریاض توحیدی کی تنقید نگاری اور افسانہ نگاری پر اردو ادب کی مشہور شخصیات نے بھی لکھا ہے جن میں پروفیسر حامدی کاشمیری‘ پروفیسر قدوس جاوید‘ نور شاہ‘ ڈاکٹر فریدہ تبسم‘اظہار خضر‘ پروفیسرمحمد اسلم‘دیپک بدکی‘ ڈاکٹر سہیل احمد‘ڈاکٹر اقبال حسن آزاد‘ ڈاکٹرمشتاق حیدر وغیرہ۔
اردو ادب کے معروف ناقد پروفیسر حامدی کاشمیری لکھتے ہیں:
”ریاض توحیدی نے تحقیق وتنقید پر سنجیدہ کام کرنے کے ساتھ ساتھ اپنی تخلیقی حسیت کا افسانہ نویسی کی صورت
 میں اظہار کرنا شروع کیا ہے۔وہ ایک طرح سے مابعدجدید یت کے دور سے تعلق رکھتے ہیں۔...وہ جانتے ہیں 
 کہ فن کے رموز کیا ہیں اور وہ ان کو اچھی طرح لفظوں میں منتقل کرتے ہیں...ریاض توحیدی کو زبان وبیان پر 
پورا عبور حاصل ہے۔“                                                                     
اسی طرح ایک اور اہم ناقد پروفیسر جاوید قدوس اپنے مضمون”ڈاکٹرریاض توحیدی کشمیری‘ مابعدجدید دورکا نمائندہ افسانہ نگار“میں فرماتے ہیں:
”...تاہم ریاض توحیدی کی فکشن نگاری کا یہ پہلو بھی قابل ستائش ہے کہ ایک صاحب بصیرت (Visionary)
افسانہ نگار اور ناقد ہونے کی وجہ سے ان کے افسانوں میں صرف مقامی موضوعات کی کہانیاں نہیں ملتی ہیں بلکہ ان
کے بیشتر افسانوں کا کینوس اتنا پھیلا ہوا ہے کہ ان میں عالمی سطح کے موضوعات ومسائل کو بڑی فنکاری اور دانشورانہ
انداز سے موضوع بنایا گیا ہے۔“(ص: 92)                                                                
 
معروف افسانہ نگار نورشاہ لکھتے ہیں:
”ان کی اکثر کہانیوں کے کردار انسانی زندگی کی تلخیوں‘الجھنوں اور ناکامیوں کی عکاسی کے ساتھ ساتھ بہتر اور
خوشحال مستقبل کی نشاندہی بھی کرتے ہیں۔“(ص:88)                                         
 ایک اور اہم افسانہ نگار دیپک بدکی لکھتے ہیں:
”ڈاکٹر ریاض توحیدی کشمیری کے افسانے جہاں اکثر و بیشتر کشمیر پر مررتکز ہیں وہیں کچھ افسانے معاشرے
 کی بدنظامی کی جانب بھی اشارہ کرتے ہیں اور کئی عالمی سطح کے موضوعات کی عمدہ عکاسی کرتے ہیں۔وہ عصر
حاضر کے نباض ہیں اوراپنے افسانوں میں انسانی دکھ دردسمیٹ لیتے ہیں۔“ (125)           
ڈاکٹر ریاض توحیدی ایک کامیاب افسانہ نگار ہونے کے ساتھ ساتھ ایک کامیاب تنقید نگار بھی ہیں‘جس کا اعتراف ہر کوئی کرتا ہے۔ان کی تنقید نگاری کے تعلق سے کتاب میں ایک اہم مضمون ”ریاض توحیدی...سائبر ورلڈ کا صاحب بصیرت اردو نقاد“ ڈاکٹر فریدہ تبسم(گلبرگہ)نے لکھا۔ اس مضمون میں ڈاکٹر توحیدی کی فکشن تنقید‘شعری تنقید اور ان کی تنقیدی فکرونظر کا مفصل جائزہ لیا گیا ہے۔ ایک جگہ رقمطراز ہیں:
”ڈاکٹر ریاض توحیدی کی تنقید نگاری کی اہم خوبی یہ ہے کہ وہ متن کی گہرائی میں ڈوب کر اس کی موضوعاتی‘
سماجی‘ سیاسی‘ معاشی‘معاشرتی‘عائلی‘نفسیاتی وغیرہ جہات کودلیل کے ساتھ اجاگرکرتے ہیں۔یعنی شعر وفکشن
 جس چیزکو پیش کررہا ہواس کو سامنے لاتے ہیں۔“(ص:76)                                    
 کتاب کے سارے مضامین پر بات نہیں ہوسکتی ہے جو کہ ہونی چاہے۔ایک طرح سے یہ کتاب ڈاکٹر ریاض توحیدی کشمیری کی شخصیت اور علمی وادبی خدمات کا تحقیقی وتنقیدی اور تبصراتی منظرنامہ ہے جو کہ عام قاری کے علاوہ ریسرچ اسکالرس کو تحقیقی کام کرنے میں بھی معاون ثابت ہوسکتی ہے کیونکہ بیشتر مضامین نگاروں نے ریاض توحیدی کی تنقیدی فکرونظر اور افسانوی فن کاری کا معلومات افزا ء جائزہ لیا ہے۔کتاب کے مرتب ڈاکٹر شاہ فیصل کی علم دوستی اور ادبی خدمات کے لئے بھی مبارک باد جو ایسی اہم کتاب سامنے لائی۔
 
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Chogalwriter76@gmail 

Comments